Sunday 13 December 2015

لبوں سے چُوم لو، آنکھوں سے تھام لو مجھ کو ( گلزار جی )

میں اس زمیں پہ بھٹکتا ہوں کتنی صدیوں سے 
گِرا ہے وقت سے جو کٹ کے لمحہ اس کی طرح 
وطن ملا تو گلی کے لیئے بھٹکتا رہا 
گلی میں گھر کا نشان ڈھونڈھتا رہا برسوں 
تمہاری روح مین اب جسم میں بھٹکتا ہوں 
تم ہی سے جنموں تو شاید اب مجھے پناہ ملے 

 لبوں سے چُوم لو، آنکھوں سے تھام لو مجھ کو 
لبوں سے چُوم لو، آنکھوں سے تھام لو مجھ کو 
تم ہی سے جنموں تو شاید  مجھے پناہ ملے 
تم ہی سے جنموں تو شاید  مجھے پناہ ملے 
 لبوں سے چُوم لو، آنکھوں سے تھام لو مجھ کو 
تم ہی سے جنموں تو شاید  مجھے پناہ ملے 
تم ہی سے جنموں تو شاید  مجھے پناہ ملے  
لبوں سے چُوم لو، آنکھوں سے تھام لو مجھ کو 

" دو سوندھے سوندھے سے جسم جس وقت ایک مٹھی میں سو رہے تھے 
بتا تو اس وقت میں کہاں تھا بتا تو اس وقت تو کہاں تھی !!!!! " 
او او میں آرزو کی تھی کس میں پگھل رہی تھی کہیں 

تمہارے جسم سے ہو کر نکل رہی تھی کہیں 
بڑے حسین تھے 
بڑے حسین تھے جو راھ میں گناہ ملے 
 تم ہی سے جنموں تو شاید  مجھے پناہ ملے 
تم ہی سے جنموں تو شاید  مجھے پناہ ملے 
لبوں سے چوم لو آنکھوں سے تھام لو مجھکو 

" تمہاری لو کو پکڑ کے جلنے کی آرزو میں 
جب اپنے ہی آپ سے لپٹ کر سلگ رہا تھا 
بتا تو اس وقت میں کہاں تھا !!!!!!!!!!!!!! 
بتا تو اس وقت تو کہاں تھی !!!!!!!!!!!!!؟ " 

تمہاری آنکھوں کے او او او او 
تمہاری آنکھوں کے ساحل سے دور دور کہیں 
تمہاری آنکھوں کے ساحل سے دور دور کہیں 
میں ڈھونڈہتی تھی ملے خوشبئوں کا نور کہیں 
وہیں رکی ہوں 
وہیں رکی ہوں جہان سے تمہاری راھ ملے 
 تم ہی سے جنموں تو شاید  مجھے پناہ ملے 
تم ہی سے جنموں تو شاید  مجھے پناہ ملے 
لبوں سے چوم لو آنکھوں سے تھام لو مجھکو 
( گلزار جی )


Sangeet

Sangeet
my page at facebook