Sunday 14 May 2017

dileumeed






عشق ہوتا نہیں سبہی کے لئے نذاکت علی

عشق ہوتا نہیں سبہی کے لئے استاد نذاکت علی
اُن کا چہرا ہے چاند سے بڑھ کر 
اُن کا چہرا ہے چاند سے بڑھ کر 
کیوں ترستے ہو روشنی کے لیئے 
عشق ہوتا نہیں سبھی کے لیئے 
ہے یہ اُلفت کسی کسی کے لیئے 
عشق ہوتا نہیں سبھی کے لیئے 
چین دل کو میرے نہیں آتا 
چین دل کو میرے نہیں آتا 
آپ کا غم ہے زندگی کے لیئے 
عشق ہوتا نہیں سبھی کے لیئے 
ہے یہ اُلفت کسی کسی کے لیئے 
عشق ہوتا نہیں سبھی کے لیئے

جان نکلے تُمہارے پہلو میں 
جان نکلے تمھارے پہلو میں 
دل ہے بے چین اس گھڑی کے لیئے

ان کو دیکھا تو ہم نے یہ سمجھا 
ان کو دیکھا تو ہم نے یہ سمجھا
چاند نکلا ہے روشنی کے لیئے

ہے یہ الفت کسی کسی کے لیئے 
عشق ہوتا نہیں سبہی کے لیئے 
ہم نے دیکھا ہے آجکل عادل 
ہم نے دیکھا ہے آجکل عادل 
کوئی مرتا نہیں کسی کے
عشق ہوتا نہیں سبھی کے لیئے 
ہے یہ اُلفت کسی کسی کے لیئے 
عشق ہوتا نہیں سبہی کے لیئے 

عشق ہوتا نہیں سبہی کے لیئے

غم ہے یا خوشی ہے تو میری زندگی ہے تو نصرت فتح علی خان صاحب


غم ہے یا خوشی ہے تو میری زندگی ہے تو نصرت فتح علی خان صاحب براھ راست
میری رات کا چراغ
میری نیند بھی ہے تو
میں خزاں کی شام ہوں
رت بہار کی ہے تو
دوستوں کے درمیاں
و جئہ دوستی ہے تو
میری ساری عمر میں
ایک ہی کمی ہے تو
میں تو وہ نہیں رہا
ہاں مگر وہی ہے تو
ناصر اس دیار میں 
کتنا اجنبی ہے تو
قرۃالعین اعوان, ‏اگست 8, 2012 #1
اردو محفل

Tuesday 2 May 2017

میں آرزوء جان لکھوں یا جانِ آرزو منور سلطانہ اختر شیرانی موسیقار نیاز حسین

میں آرزوء جان لکھوں یا جانِ آرزو منور سلطانہ اختر شیرانی موسیقار نیاز حسین 
میں آرزوء جان لکھوں یا جانِ آرزو 
تُو ہی بتا دے ناز سے ایمانِ آرزو 
آنسو نکل رہے ہیں تصور میں بن کے پھول 
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزو 
ایمان او جان نثار تیری اِک نگاہ پر 
تُو جانِ آرزو ہے تُو ایمانِ آرزو 
ہونے کو ہے طلوع صبحِ شبِ وِصال 
بُجھنے کو ہے چراغِ شبستاںِ آرزو 
اِک وہ کی آرزئوں پہ جیتتے ہیں عمر 
اِک ہم ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزو 
آنکھوں سے جو یہ کہوں ہے رعاں دل داغ داغ 
دیکھو کوئی بہارِ گُلستانِ آرزو 
دِل میں نشتِ رفت کی دھندہلی سی یاد ہے 
یہ شامِ وصال ہے تہہِ دامنِ آرزو 
" اختر " کو زندگی کا بھروسہ نہیں رہا 
جب سے لوٹا چُھو کر سَرَ وَ سامانِ آرزو 


Sangeet

Sangeet
my page at facebook