Sunday 13 December 2015

آج پھر جینے کی تمنّا ہے، آج پھر مرنے کا ارادہ ہے وحیدہ رحمان/لتا منگیشکر کا ایک خوبصورت گیت

آج پھر جینے کی تمنّا ہے، آج پھر مرنے کا ارادہ ہے وحیدہ رحمان/لتا منگیشکر کا ایک خوبصورت گیت
کانٹوں سے کھینچ کے یہ آنچل 
توڑ کہ بندھن باندھے پایل 
ہو او او کوئی نا روکے دل کی اڑان کو 
دل وہ چلا آ آ آ آ آ 
آج پھر جینے کی تمنا ہے 
آج پھر مرنے کی ارادہ ہے 
آج پھر جینے کی تمنا ہے 
آج پھر مرنے کی ارادہ ہے 

اپنے ہی بس میں نہیں میں 
دل ہے کہیں تو ہوں کہیں میں 
ہو او ہو ہو ہو ہو ہو 
اپنے ہی بس میں نہیں میں 
دل ہے کہیں تو ہوں کہیں میں 
ہو او ہو ہو ہو ہو ہو 
جانے کیا پاکر میری زندگی نے 
ہنس کر کہا ہہا ہاہاہاہاہ 
آج پھر جینے کی تمنا ہے 
آج پھر مرنے کی ارادہ ہے 
آج پھر جینے کی تمنا ہے 
آج پھر مرنے کی ارادہ ہے 

میں ہوں غبار یا طوفاں ہوں 
کوئی بتائے میں کہاں ہوں 
او  او او او او 
میں ہوں غبار یا طوفاں ہوں 
کوئی بتائے میں کہاں ہوں 
او  او او او او 
ڈر ہے سفر میں کھو نا جائوں 
رستہ نیا آ آ آ آ آ آ آ آ 
آج پھر جینے کی تمنا ہے 
آج پھر مرنے کی ارادہ ہے 
آج پھر جینے کی تمنا ہے 
آج پھر مرنے کی ارادہ ہے 

کل کے اندیروں سے نکل کے 
دیکھا ہے آنکھیں ملتے ملتے 
ہو او او او او 
کل کے اندیروں سے نکل کے 
دیکھا ہے آنکھیں ملتے ملتے 
ہو او او او او 
پھول ہی پھول زندگی بہار ہے 
طہء کر لیا آ آ آ آ آ آ 
آج پھر جینے کی تمنا ہے 
آج پھر مرنے کی ارادہ ہے 
آج پھر جینے کی تمنا ہے 
آج پھر مرنے کی ارادہ ہے 

Sangeet

Sangeet
my page at facebook