تو جہاں بھی رہے خوش رہے تو صدا مہدی حسن مووی آزمائش
تجھکو مبارک لاکھوں خوشیاں میں غم سہہ کہ جی لوں گا
تونے کبھی چاہا تھا مجھکو میں یہ بات بھُلا دوں گا
آنکھ اگر تیری دید کو ترسی میں پلکوں کو سی لوں گا
نا شکوہ ہے تجھسے نا کوئی گلا
تو جہاں بھی رہے خوش رہے تو صدا
دے رہا ہے دعا دل یہ ٹوٹا ہوا
تو جہاں بھی رہے خوش رہے تو صدا
پیار کیا تھا مینے تجھسے جس کا صلہ یہ پایا ہے
خوابوں کے اجڑے دامن زخموں کا سرمایا ہے
یہ کس جرم کی تونے دی ہے سزا !!!!!!!!!!!!!
کل تک تجھکو میں پیارا تھا آج مگر بیگانا ہوں
جسکو پڑھ کے بھول گئی تو میں ایسا افسانا ہوں
کہوں اور کیا تجھسے او بے وفا !!!!!!!!!!!!!!!!!!
تو جہاں بھی رہے خوش رہے تو صدا