لوگ محبت کرتے ہیں چاندنی راتیں ہوتیں ہیں
دل سے دل ٹکراتا ہے تو برساتیں ہوتیں ہیں
جیسے تیرے نام سے میرا نام جڑ
دل پردیسی تیری گلی کی جانب مڑ گیا
چین جسے کہتے ہیں بس وہ پنچھی اڑ گیا
ایسے ہی سب پریمیوں کی ملاقاتیں ہوتی ہیں
جیسے جان جاتی ہے بس ایسے دل جاتے ہیں
پت جھڑ کے موسم میں پھول کھل جاتے ہیں
چاند اور چکوری جس رات کو مل جاتے ہیں
آ سماں پہ جھلمل تاروں کی باراتیں
هوتیں ہیں
سوہنی نے کہا سن چناب دیا پانڑیا
میرے ماہیوال کے پیار دی کہانیاں
رکھنا سنبھال کے تُو یہ نشانیاں
عاشقوں کے واسطے یہ سوغاتیں ہوتیں ہیں